حوزہ نیوز ایجنسی کے نامہ نگار کی رپورٹ کے مطابق،حوزہ علمیہ کے سرپرست آیت اللہ اعرافی نے منگل کے روز مرکزِ مدیریت حوزہ کے "آیت اللہ ہائری نامی ہال" میں صوبائی مدارس کے سربراہان کے ساتھ منعقدہ اجلاس کہ جس میں حوزہ کی علمی انجمنوں کے سربراہان بھی موجود تھے، سے آن لائن خطاب کرتے ہوئے کہا: ہم نے تقریباً گذشتہ 5 سالوں سے کسی خاص بجٹ کے بغیر مرکز حوزہ میں 300 سے زائد پروگرامز اور منصوبوں کا اجراء کیا ہے۔
طلباء اور اساتید کے اقتصادی مسائل تصور سے باہر ہیں
انہوں نے مزید کہا: طلباء، اساتید اور حوزہ علمیہ کے عملے کے اقتصادی مسائل معاشرہ کے بہت سے لوگوں کے تصور سے کہیں زیادہ ہیں۔
آیت اللہ اعرافی نے اسلاف و بزرگان کی روایات اور ورثے کو محفوظ کرنے کی ضرورت پر تاکید کرتے ہوئے کہا: ہمیں اپنے اسلاف کی میراث کا احترام کرنے کے ساتھ ساتھ اسلامی معاشرے کی موجودہ ضروریات کو بھی مدنظر رکھنا چاہیے۔
انہوں نے مدارس میں تحقیق کو ایک ضروری امر قرار دیتے ہوئے کہا: اس حقیقت کے باوجود کہ گزشتہ چند سالوں سے ہمیں بجٹ کی مشکلات کا سامنا تھا لیکن پھر بھی تحقیقاتی میدان میں بہت اچھا کام کیا گیا۔
حوزوی انجمنوں سے توقع کی جاتی ہے کہ وہ علمی محاذوں کی قیادت اور ترقی میں اپنا بھرپور کرادار ادا کریں
حوزہ علمیہ کے سرپرست نے کہا: سب سے اہم چیز جس کی حوزوی علمی انجمنوں سے توقع کی جاتی ہے وہ یہ ہے کہ وہ علمی محاذوں کی قیادت اور ترقی میں اپنا بھرپور کرادار ادا کریں۔ اس تعلیمی ادارے میں پہلی بار یہ اعلان کیا گیا ہے کہ اس علمی مرکز میں 16 قسم کے علمی میدانوں اور فیلڈز میں 400 سے زائد مضامین میں تدریسی صلاحیت موجود ہے۔
آیت اللہ اعرافی نے کہا: یہ دیکھنا ضروری ہے کہ حوزہ علمیہ اس وقت کہاں کھڑا ہے اور مختلف علوم کے ساتھ اس کے تعلق اور ارتباط کا جائزہ لیا جانا چاہیے۔
انہوں نے کہا: الحمد للہ اس سال حوزہ کی مالی صورتحال بہتر ہو رہی ہے اور ہم اس میں بڑھتے ہوئے رجحان کا مشاہدہ کر رہے ہیں۔
فقہ معاصر پر توجہ دینے کی ضرورت ہے
انہوں نے حوزاتِ علمیہ میں عصری فقہ کے تقاضوں اور جدید فقہی مسائل کو حل کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا: اب تک ہم نے حوزہ میں طبی فقہ، بینکنگ اور دیگر نئے مسائل میں اچھی پیشرفت ہوتے دیکھی ہے۔
آیت اللہ اعرافی نے کہا: حوزہ علمیہ قم کے احیاء کی ۱۰۰ویں سالگرہ قریب ہے۔ اسی لیے حوزہ کے اس سو سالہ دور میں مختلف حوزوی علوم اور ثقافتی اور سیاسی مسائل کے انعکاس کے لیے ایک سنٹر تشکیل دیا گیا ہے۔
صوبوں کی خصوصی کونسلز اور علمی انجمنیں علمی لحاظ سے حوزہ کی پہچان بنیں
حوزہ علمیہ کے سرپرست نے کہا: صوبوں کی خصوصی کونسلز اور علمی انجمنیں علمی لحاظ سے حوزہ کی پہچان اور حوزہ کے لئے باعثِ زینت ہونا چاہئیں اور ان کونسلوں اور انجمنوں کی تشکیل کا بنیادی ہدف بھی یہی ہے۔
آیت اللہ اعرافی نے کہا:علمی انجمنوں کو حوزہ کے سلسلہ میں علمی محاذوں کی قیادت اور ترقی میں اپنا بھرپور کرادار ادا کرنا چاہئے اور صوبائی علمی گروہوں کی مہارت میں ان کی حمایت کرنی چاہیے۔
حوزہ کی علمی انجمنوں کو یونیورسٹیوں سے مرتبط ہونے کی ضرورت ہے
حوزہ علمیہ کے سرپرست نے آخر میں حوزہ علمیہ کے یونیورسٹیوں کے ساتھ ارتباط کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا: پہلے مرحلے میں ان علمی انجمنوں کو صوبائی سطح پر موجود یونیورسٹیوں سے رابطہ کرکے علمی نشستیں منعقد کرنی چاہئیں اور اگلے مرحلے میں انہیں باہمی علمی تعاون سے طلباء کی تعلیم و تربیت کے سلسلہ میں کام کرنا چاہیے۔